محترمہ بےنظیربھٹو کی وفات
اکتوبر 18 2007 کو مشرق کی بیٹی بےنظیربھٹو آٹھ سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے بعد کراچی واپس آئی تھی .جن کا ہزاروں حامیوں نے کراچی میں استقبال کیا تھا اور بہت سارے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بہت بڑے ہجوم نے ان کو کراچی میں خیرمقدم کیا تھا۔شام مغرب کے وقت جب ان کا قافلہ کارساز پہنچاتو ان کی گاڑی کے قریب زور دار دھماکہ ہوا اور وہ اس حملے میں محفوظ رہیں .لاہور میں 1986 میں واپس لوٹ کر جب وہ جنرل ضیاء کی حکومت کے دوران پاکستان واپس آئی تو پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن بینظر بھٹو کو یرغمال بنا لیا گیالیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی جدوجہد سے کامیابی حاصل کی .صدر مشرف جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے بینظیر بھٹو کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے نتیجے میں جنوری میں ہونے والے انتخابات کے بعد جنوری میں اقتدار کی تقسیم کے نتیجے میں اس حملے کی مذمت کی جائے گی اور کہا گیا ہے کہ یہ جمہوریت کے خلاف سازش تھی جس میں عوام کو مزید یقین دلایا گیا پاکستان کی حکومت مجرموں کا سراغ لگانے اور انہیں سزا دینے کے لئے ہر قدم اٹھائے گی بدقسمتی سے یہ باتیں درست ثابت نہیں ہوئی انتخابات سے تین مہینے پہلے ہی بینظیر بھٹو کو ان حملوں کا پتا تھا جب انھیں راولپنڈی میں انتخابی مہم کے دوران لیاقت باغ میں بم دھماکے میں قتل کیا گیا تھا۔آ ج کا دن ہمیں ان کی عظیم شہادت .کی یاد دلاتا ہے بے نظیر بھٹو کی سیاسی میراث قطعی طور پر دور نہیں تھی ان کے پاس ان کی ساکھ کی بہت سی کامیابیاں تھیں.پرویز مشرف کی ساکھ کو کم کرکے ایک رہنما کی حیثیت سے جو ملک بھر میں چل رہی وکیل کی تحریک کے بعد بھی جدوجہد کر رہی تھی اور بے نظیر بھٹو کی موت نے ان کے سیاسی بوجھ میں مزید اضافہ کیا اور اسی وجہ سے جب انہوں نے 18 اگست 2008 کو مواخذے کے خوف سے استعفیٰ دے دیا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں