خریدوفروخت کے ذریعے ایک فریق سے اشیاء خریدتے ہیں اور دوسرے فریق کو فروخت کرتے ہیں - خرید و فروخت کے انہی افعال کو عام طور پر انگریزی کے لفظ ٹریڈ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کا کام دوہری نوعیت کا حامل ہے اس کا ایک پہلو اشیاء کی خرید ہے اور دوسرا پہلو اشیاء کی فروخت ہے۔ لیکن آج کل ٹریڈ میں بڑی وسعت پیدا ہو گئی ہے اور پیداکاروں اور صارفین کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ہیں اور ٹریڈ ایک پیچیدہ نوعیت کا حامل ہو گیا ہے۔ ٹریڈ کے لئے اولین شرط یہ ہے کہ اشیاء و خدمات کو سب سے پہلے پیدا کاروں سے خریدا جائے کیونکہ اسی صورت میں ان کی فروخت ممکن ہے ۔ اب یہ اشیاء و خدمات یا تو مقامی طور پر دستیاب ہوتی ہیں یا ملک کے دوسرے حصوں سے یا بیرونی ممالک سے منگوانی پڑتی ہیں۔ آج کل پیدا کار بعض اجناس اور اشیاء کی پیداوار میں تخصیص (Specialization) کے اصول پر عمل کرتے ہیں اور صرف ایسی اشیاء کسی مقام یا ملک میں پیدا کی جاتی ہیں جن کی تجارت سے زیادہ سے زیادہ مالی منفعت اور زر مبادلہ کمایا جا سکے تاکہ جو آمدنی اس سے ہو یعنی زر مبادلہ حاصل ہو اس کے ذریعہ اپنے ملکی اشیاء ضرورت باہر ملکوں سے خریدی جائیں اس طرح بین الا قوامی تجارت یعنی درآمدات و برآمدات پر مبنی تجارت عام ہو چکی ہے اور اب ٹریڈ کی وسعت مقامی سے بڑھ کر ملکی سطح اور ملکی سطح سے ترقی کر کے بین الا قوامی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ موجودہ زمانے میں پیدا کار اشیاء کی متوقع طلب کو پیشگی مد نظر رکھتے ہوئے ان کی اشیاء کی ساخت معیار اور مقدار طلب کا تخمینہ لگاتا ہے اور ان اشیاء کو مقامی ، ملکی اور بین الا قوامی منڈیوں سے خریدتا ہے اس طرح خرید و فروخت یا ٹریڈ ایک بہت ہی ضمنی قسم کے افعال کا مجموعہ بن جاتا ہے اور ایک پیچیدہ کام کی شکل اختیار کر لیتا ہے اب ٹریڈ چھوٹی اکائیوں میں نہیں ہوتا ۔ بڑی بڑی فرموں اور تجارتی اداروں میں کئی ضمنی شعبہ جات فعال ہو جاتے ہیں اور پھر اس وسیع ٹریڈ کو ماہرین تجارت بازار کاری کی وسعتوں میں نفوذ کر دیتے ہیں۔ اس لئے ہم اس اصطلاح کے مفہوم کو سمیٹتے ہوئے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ٹریڈ اشیاء کو پیداکاروں سے خرید کر صارفین تک پہنچانے کا فعل انجام دیتا ہے جس سے اشیاء میں مقبوضاتی افادہ جنم لیتا ہے۔
نقل و حمل
چونکہ تجارت مقامی حدود سے باہر ہر نکل کر ملکی اور غیر ملکی حدود تک وسیع ہو گئی ہے اس لے اشیاء خرید کو دور دور سے پیدا کاروں سے خرید کر انہیں بازاروں میں پہنچانا پڑتا ہے تاکہ وہاں سے وہ صارفین تک پہنچ سکیں۔ اس کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ اندرون ملک، ٹرک اور ریلوں کے ذریعہ ان اشیاء کے نقل و حمل کا مناسب انتظام کیا جائے اور بیرونی ممالک سے بحری جہازوں کے ذریعہ ان اشیاء کو درآمد کیا جائے اور جو اشیاء مقامی طور پر فاضل ہوں ان کو مقامی سے ملکی بازاروں اور بیرونی ممالک کی منڈیوں تک نقل و حمل کے ذرائع کا استعمال کر کے ان کی ترسیل کر دی جائے۔ اسی لئے آج کی دنیا میں ہر ملک میں سامان تجارت کے نقل و حمل کا معقول انتظام کیا چا رہا ہے یا اس سلسلہ میں بین الا قوامی ذرائع ( جہاز راں کمپنیوں) کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں نقل و حمل صرف بہت ہی قیمتی اشیاء اور جان جانے والی دواؤں وغیرہ یا قدرتی آفات میں امدادی کاموں کے لئے ہوائی جہازوں کے ذریعہ بھی انجام دیا جاتا ہے لیکن یہ بہت ہی زیادہ مہنگا ذریعہ نقل و حمل ہے مشینیں اور اناج وغیرہ عام طور پر بحری جہازوں سے ایک ملک سے دوسرے ملکوں تک لے جائی جاتی ہیں اور اندرون ملک ان کے نقل و حمل کے لئے ٹرک لاریاں اسٹیشن ویگن اور مال بردار ٹر ینہیں استعمال کی جاتی ہیں۔
مالیات
کاروبار کے پھیلاؤ کے لئے سرمایہ کی مناسب مقدار میں دستیابی ضروری ہے ۔ ٹریڈ میں اضافہ صرف اسی صورت میں ممکن ہو سکتا ہے جب کہ مناسب مقدار میں سرمایہ فراہم کرنے والے مثلا ہینک اور مالیاتی ادارے موجود ہوں اشیاء کی پیداکاروں سے خریداری کے بعد ان کا صارفین کے ہاتھوں تک پہنچ جانا ایک خاصی مدت یا وقت طلب کام ہے جو چیزیں خریدی جاتی ہیں وہ اس عبوری مدت میں تاجر کے پاس رکھی رہتی ہیں اور اس طرح کے سرمایہ کی گردش کی رہتی ہے جس کو عام زبان میں سرمایہ کا بلاک ہو جانا کہتے ہیں۔ اس طرح وہ تمام تجارت پیشہ لوگ جو خریداری کا عمل کرتے ہیں ان کا نقد سرمایہ اشیائے تجارت کی شکل میں ان کی ذخیرہ گاہوں اور دکانوں میں جمع ہو جاتا ہے اور چونکہ ایسا قریب قریب سب ہی تاجروں کے ساتھ مسئلہ پیش آتا ہے اس لئے بازاری ڈھانچہ میں مالیاتی مسائل پیدا ہونا ایک لازمی امر ہوتا ہے اس سے بازار کاری میں ادھار خرید و فروخت ، بینکوں اور مالیاتی اداروں سے قرضہ جات کا حصول کا طریقہ چل نکلتا ہے۔ جب خوردہ فروش اشیاء صرف صارفین کو ادھار فروخت کرتا ہے تو لازمی طور پر وہ تھوک فروش سے مال ادھار لیتا ہے اور تھوک فروش پیدا کاروں (صنعتوں اور کسانوں) سے اشیاء و خدمات ادھار حاصل کرتا ہے اور اس سلسلہ میں بیھوں اور مالی اداروں اور دوسرے ذرائع سے سرمایہ حاصل کرتا ہے یا پھر صنعتکار اور پیدا کار جب تھوک فروشوں کو ادھار اجناس اور اشیاء فراہم کرتے ہیں تو انہیں بھی بینکوں وغیرہ سے قرضے حاصل کرنے پڑتے ہیں اس طرح تجارت کو رواں دواں رکھنے کے لئے ہر مرحلہ پر سرمایہ کی کمی محسوس ہوتی رہتی ہے اور سرمایہ کا حصول اور قلیل و طویل المیعادی قرض حاصل کئے جاتے ہیں۔ عموما سارے بڑے پیمانے پر چلنے والے تجارتی کاروبار کے لئے فروخت کار بغیر قرضے لئے کام نہیں چلا سکتے اور بڑی بڑی صنعتیں اور کاروبار قرض پر چلائے جاتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں