Translate

مضمون ، کہانیاں، واقعات، سیاحت، تفریح، مشورے اور ہر طرح کی معلومات اردو ٹائیگرز میں جانئے۔

جمعہ، 21 مارچ، 2025

تجارت کی وسعت

 تجارت کی وسعت  


 جب سے انسانی تہذیبوں کی ابتداء ہوئی تجارت بھی اس وقت سے شروع ہوئی۔ پہلے بارٹر سسٹم رائج تھا اور اشیاء کے بدلے اشیاء کا تبادلہ عمل میں آتا تھا اور پھر زر کی ایجاد کے بعد زر کے ذریعہ تجارت کا عمل خوش اسلوبی سے انجام دیا جانے لگا کسی بھی قوم کی اقتصادی ترقی کا دارو مدار اس کی تجارتی ترقی پر منحصر ہوتا ہے۔ کوئی بھی ملک صنعتی اعتبار سے اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ تجارتی میدان میں ترقی نہ کرے دنیا کے سارے ممالک میں جو اشیاء صرف اور اشیائے تجارت پیدا ہوتے ہیں وہ ساری دنیا کے ممالک کی منڈیوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔ ہوتا یہ ہے کہ ہر ملک اپنی آب و ہوا اور قدرتی وسائل اور انسانی وسائل اور تکنیکی معلومات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف قسم کی اشیائے صنعت اور اجناس پیدا کرتا ہے جو اس کی اپنی داخلی ضروریات سے بہت زیادہ ہوتی ہیں تو وہ ان اشیاء کو دوسرے ممالک کو برآمد کرتا ہے جہاں یہ اشیاء پیدا نہیں ہو تیں یا کم پیدا ہوتی ہیں اور ان برآمدات سے غیر ملکی کرنسی یا زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے اس سے یہ ملک ایسی اشیاء اور اجناس وغیرہ خریدتا ہے جو اس ملک میں   اس طرح ایک بین الا قوامی تجارت کا سلسلہ چلتا رہتا ہے جس سے دنیا کے ہمارے ممالک میں رہنے والی اقوام کی ساری ضروریات زندگی کی تعمیل ہوتی ہے مثال کے طور پر جب ہم بازار میں جاتے ہیں تو وہاں ہمیں ہر ملک کی بنی ہوئی اشیاء دکانوں میں دستیاب ہو جاتی ہیں۔ مثلاً پاکستان میں جاپان کی بنی ہوئی موٹر کار میں لاریاں ، ٹرک سوزوکی سو کنٹرر لینڈ کی گھڑیاں اور الیکٹر ایک آلات ، امریکہ کی بنی ہوئی مشینیں، چین میں بنی ہوئی مختلف صنعتی اشیاء ٹی وی ریفریجریٹر اور آسٹریلیا سے درآمد شدہ گیہوں اس کا آنا وغیرہ وغیرہ مناسب قیمتوں پر دستیاب ہوتے ہیں یہ صرف اسی وجہ سے ممکن ہوا کہ آج تجارت وسیع سے وسیع تر ہو گئی ہے اور بین الا قوامی منڈیوں میں تجارت پورے زور و شور سے جاری ہے اور اب صرف ضرورت ہے سرمایہ کی اور محتاجی ہے زر مبادلہ کی جس کی وجہ سے تیسری دنیا کے لوگ اپنی ضروریات زندگی بھر پور طریقے سے نہیں خرید سکتے اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان ممالک کی برآمدات سے ہونے والی آمدنی ان کی درآمدات کے لئے درکار رقومات سے بہت کم ہوتی ہیں دنیا میں صرف چند ہی ایسے متمول ملک ہیں جو اپنی تمام ضروریات میں خود کفیل ہیں لیکن تمام ہی ممالک تقریباً اشیاء و خدمات دوسرے ممالک سے خریدتے ہیں اور اپنی زائد پیداوار میں دوسرے ملکوں کو بھیجتے ہیں اور اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ یہ محض عالمی تجارت کی وسعت کا نتیجہ ہے کہ ہم ان چیزوں سے بھی مستفید ہوتے ہیں جو ہمارے ممالک میں پیدا ہی نہیں ہو تیں۔ اگر تحقیقی نظر سے دیکھا جائے تو بات صاف نظر آتی ہے کہ مغربی ممالک اور مشرقی ممالک میں جاپان، چین، تائیوان کوریا وغیرہ بہت ساری اشیاء فاضل مقدار میں پیدا کر کے دوسرے ایشیائی افریقی اور لاطینی امریکہ کے ممالک کو برآمد کرتے ہیں۔ جن سے وہاں کے لوگوں کی ضروریات زندگی کی بڑی حد تک تکمیل ہو جاتی ہے۔ تجارت میں ترقی اور وسعت ی وجہ سے تھوک فروشی، خوردہ فروشی کی خدمات وجود میں آگئی ہیں اس کے علاوہ بینکاری نیمہ اری نقل و حمل اور تشہیر کاری کے مختلف ادارے معاون تجارت کی حیثیت سے اپنے فرائض نجام دیتے ہیں۔ بینکاری کے ذریعہ ضرورت مند پیدا کاروں اور تاجروں کو قرضے حاصل ہوتے یں - ہمہ کار کمپنیاں مختلف خطرات کی ضمانت دیتی ہیں جس میں نقل و حمل کے دور ان اشیائے ہارت کے تلف ہونے پر ان کے معاوضہ ادا کرنے کا انتظام ہوتا ہے۔ سڑکوں پر دیو قامت بڑی بڑی مال بردار لاریاں ، ٹرک اور مال بردار ریل گاڑیاں اندرون ملک اشیاء تجارت کے نقل و حمل کو ممکن بناتے ہیں اور بحری مال بردار جہاز آئل ٹینکر وغیرہ سمندری راستے سے اشیائے تجارت کو ایک ملک سے دوسرے ملک تک پہنچاتے ہیں اور یہ کام  دن رات جاری وساری ہے اور دنیا کے لوگوں کی ضروریات زندگی کی رسد بر قرار ہے۔ اندرون ملک تجارت کے لئے دلالوں، ایجنٹوں اور درمیانہ افراد کی خدمات میسر ہیں بیرونی تجارت کے لئے کلیئرنگ فارورڈنگ ایجنٹوں کے ادارے کام کر رہے ہیں۔ بحری جہاز راں کمپنیاں اور ہوائی کمپنیاں بھی نقل و حمل کے معاملہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں غرض تجارت وسیع سے وسیع تر ہوتی جارہی ہے اور تجارتی امور میں مسلسل ارتقاء کا عمل جاری ہے اس لئے یہ کہنا درست ہے کہ اقوام عالم کی ترقی کار از ان ممالک کی تجارتی صلاحیتوں کی ترقی پر منحصر ہے کہ جو ملک جس قدر تجارت میں ترقی یافتہ ہے وہ ملک اسی قدر مالی اور معاشی اعتبار سے طاقتور ہے اور اس ملک کے رہنے والے خوش حال ہیں۔ یورپی اقوام امریکہ اور جاپان وغیرہ تجارت میں ترقی کر کے متمول ملک من گئے ہیں اور دنیا کے ترقی پذیر ممالک بھی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں کہ صنعتی ترقی کر کے اپنی تجارت کو فروغ دیں اور خوش حالی حاصل کریں۔ فن تجارت کو کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ اگر مطلوبہ سرمایہ تشکیل دیا جا سکے اور لوگ سخت محنت سے کام کریں۔ صنعتی تعلیم اور معلومات عام ہو جائیں تو قوموں کی تقدیر میں بدل سکتی ہیں بشرط یہ کہ توازن ادائیگی اس ملک کے حق میں د یعنی اس کی برآمدات سے حاصل ہونے والا زر مبادلہ اس کی درآمدات کے لئے درکار زر مبادلہ  سے بہت ذیادہ ہو۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Popular Posts